محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں یہ خط اپنی عبقری کی قارئین بہنوں کیلئے لکھ رہی ہوں‘ ہمارے ملک میں مرض لیکوریا بہت عام ہے‘ پاکستان میں نام نہاد معالج خواتین کو سب سے زیادہ اس مرض کے نام پر لوٹ رہے ہیں‘ میں نے بھی پیسہ پانی کی طرح بہایا‘ جہاں اشتہار دیکھا‘ جہاں کسی معالج کا سنا‘ جہاں کسی اسپیشلسٹ کا سنا‘ فوراً ادھر کی راہ لی۔ مگر صرف وقتی فائدہ ملتا۔
دو سال پہلے میرے بھائی عبقری دواخانہ سے ’’مشروب عبقری افزا‘‘ شربت لائے تو جس شاپر میں وہ مشروب تھا اس میں سے ایک کتابچہ بھی نکلا جس کا نام ’’عبقری ادویات کی شفاء یابی‘‘ تھا۔ میں نے کچن کی شیلف پر رکھ دیا کہ نامعلوم اس میں کیا لکھا ہو؟مگر جب مشروب استعمال کرنا شروع کیا تو میری رگ رگ میں سکون بھرتا گیا‘ کیا فرحت بھرا مشروب اور لاجواب ذائقہ تھا۔ ہمارا تو پورا گھرانہ اسی مشروب کا دیوانہ ہوگیا۔ ہم ہفتے کی چار سے پانچ بوتلیں پی جاتے‘ ہمارا معدہ لاجواب ہوگیا‘ شدید گرمیوں میں گرمی کا احساس نہ رہا۔ ایک دن گھر میں مشروب عبقری آیا تو پھر اس شاپر سے ’’عبقری ادویات کی شفاء یابی‘‘ کا کتابچہ نکلا‘ میں نے پکڑا اور اپنے کمرے میں چلی گئی‘ وہاں بیٹھ کر دیکھا تو اس میں عبقری ادویات کا تعارف اور اس کے فوائد لکھے ہوئے تھے‘ چونکہ میں لیکوریا کی گزشتہ سات سے آٹھ سال سے مریضہ تھی‘ میری نظر فوراً ایک دوا ’’لیکوریا شفاء‘‘ پر پڑھی اس کی تفصیلات میں گئی تو مجھے یقین ہوگیا کہ مجھے شفاء اسی دوا سے ملے گی۔ اپنی والدہ کو ہمراہ لیا‘ رکشہ پر بیٹھ کر عبقری دواخانہ مزنگ چونگی پہنچی‘ لیکوریا شفاء کی پانچ ڈبیاں لیں اور واپس گھر کو لوٹ آئی۔ بس جیسے جیسے یہ دوا کھاتی گئی اس مرض سے چھٹکارا ملتا گیا۔ پانچ ڈبیوں کے بعد مجھے چھٹی ڈبی لانے کی آج تک ضرورت نہیں ہوئی۔ آج میں مکمل صحت یاب ہوچکی ہوں۔ میری اس گھٹیا مرض میں مبتلا بہنوں کو یہی پیغام ہے کہ یہ دوا انتہائی سستی اور کامیاب ہے۔(ح ۔ ظ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں